یونان: پناہ گزینوں کے سب سے بڑے کیمپ میں آگ لگنے کا کرونا سے تعلق ہے؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

یونان کے جزیرے لیسبوس میں بدھ کو علی الصبح پناہ گزینوں کے سب سے بڑے کیمپ "موريا" میں آگ بھڑک اٹھی۔ اس کیمپ میں پناہ کے طالب تقریبا 70000 افراد نے عارضی سکونت اختیار کر رکھی ہے۔ یہ تعداد کیمپ کی مجموعی گنجائش سے چار گُنا زیادہ ہے۔

یونان کے جزیرے پر واقع اس پناہ گزین کیمپ میں وسیع پیمانے پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ملک کے اس سب سے بڑے کیمپ کو خالی کرانے کے لیے 25 فائر فائٹرز اور درجنوں گاڑیاں بھیجی گئی ہیں۔

Advertisement

اس دوران سامنے آنے والے وڈیو کلپوں میں پناہ کے طالب افراد کو پیدل میتیلین کی بندرگاہ کی سمت بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ادھر پناہ گزینوں کی سپورٹ کرنے والی ایک سوسائٹی "اسٹینڈ بائی لیسفوس" نے ٹویٹر پر بتایا کہ اسے موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق جزیرہ کی مقامی آبادی نے کیمپ سے فرار ہونے والے افراد کو پڑوسی دیہات کا رخ کرنے سے روک دیا۔ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ "پورا کیمپ جل رہا ہے ، ہر چیز میں آگ لگی ہوئی ہے اور لوگ فرار ہو رہے ہیں"۔

دوسری جانب یونان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ آگ پناہ کے طالب اُن بعض افراد کی بغاوت کا شاخسانہ ہو جو اپنے علاحدہ کیے جانے پر چراغ پا تھے۔ ان افراد کا کرونا وائرس سے متاثر ہونا ثابت ہوا تھا۔

گذشتہ ہفتے یونان کے حکام نے موریا پناہ گزین کیمپ میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کا پتہ چلایا تھا۔ کیمپ میں دو ہزار افراد کے ٹیسٹ کرنے پر 35 متاثرین سامنے آئے۔

واضح رہے کہ ملک میں غیر صحت مند ماحول والے کیمپوں میں بالخصوص کرونا کی وبا پھیل جانے کی روشنی میں پناہ کے طالب ہزاروں افراد کی موجودگی نے یونانی حکام میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

اسی کے نتیجے میں یونان کی حکومت نے منگل 9 ستمبر سے 21 ستمبر تک ایتھنز کے قریب مہاجرین کے تین کیمپوں پر مکمل "قرنطینہ" نافذ کر دیا ہے۔ یہ اقدام مذکورہ کیمپوں میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کے اندراج کے بعد سامنے آیا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں