عراقی صدر برہم صالح نے ملک میں امن و استحکام کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ آج ہفتے کے روز سول سوسائٹیز کی تنظیموں کی چوتھی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے باور کرایا کہ ملک کو درپیش حالیہ واقعات ریاست کے امن اور خود مختاری کو ضرور پہنچا رہے ہیں ،،، اور سیاسی نظام کی آئینی حیثیت کے لیے خطرہ ہیں۔ برہم صالح کا اشارہ بدھ کی شام بغداد کے وسط میں گرین زون کے علاقے میں الحشد الشعبی ملیشیا کے مسلح گروپوں کی جانب سے کی جانے والی فوجی پریڈ کی جانب تھا۔ اس سے قبل انبار صوبے میں الحشد الشعبی ملیشیا کے ایک اہم رہ نما قاسم مصلح کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ مصلح پر سماجی کارکنان کے قتل اور راکٹوں کے داغے جانے کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
عراقی صدر نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی ذمے داریوں میں پارلیمانی انتخابات کا اجرا شامل ہے۔
اس موقع پر برہم صالح نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاست کے تمام ادارے سول سوسائٹیز کی تنظیموں اور ان کے مؤثر کردار کو سپورٹ کریں۔
یاد رہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے مطالبہ کیا تھا کہ بدھ کے روز بغداد میں جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات اور محاسبہ کیا جائے۔ انہوں نے بدھ کو ہونے والی عسکری پریڈ کو آئین اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
-
کیا پینٹاگان عراق میں ایران کی ہمنوا ملیشیاؤں کو نشانہ بنانے پر غور کر رہا ہے ؟
امریکی وزارت دفاع عراق میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں کو نشانہ بنانے پر غور کر رہی ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مذکورہ عراقی ... بين الاقوامى -
مسلح گروپوں کے محاسبے کے لیے عراقی حکومت کی کوششیں خوش آئند ہیں: امریکا
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکا کو پُر امن عراقی مظاہرین کے ساتھ پر تشدد اور وحشیانہ طریقے سے نمٹے جانے پر تشویش لاحق ... بين الاقوامى -
عراقی وزیراعظم نے تحریر اسکوائر میں مظاہرین کے قتل کا نوٹس لے لیا
کل منگل کے روز عراق کے دارالحکومت بغداد میں تحریر اسکوائر میں سماجی کارکنوں کے قتل کی تحقیقات کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہرے کےدوران پولیس کےساتھ ... بين الاقوامى